For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

علم شریعت کی اہمیت اور شریعت کی پابندی


حضرت غوث العالم کسی حالت میں جادۂ شریعت سے تجاوز کرنا پسند نہیں فرماتے تھے، تمام علوم وفنون میں علم شریعت کو زیادہ اہمیت دیتے تھے، آپ نے حضرت خواجہ مودودچشتی رحمتہ اللہ علیہ کے اس قول کی تائید فرمائی ہے کہ ”علم کے بغیر ایک زاہد شیطان کا مسخرہ ہے“ اس لیے راہِ سلوک میں توحید، معرفت، ایمان،شریعت وطریقت وغیرہ سے پوری واقفیت رکھنا ایک سالک کے لیے ضروری قرار دیا ہے، فرمایا کہ اگرکسی کو معلوم ہو کہ اس کی زندگی کی صرف سات دن باقی رہ گئے ہیں تو اس کوعلم فقہ حاصل کرناچا ہیے، علم دین کا ایک مسئلہ جاننا ہزار رکعت نفل سے بہتر ہے“۔
اور علم کے ساتھ اس کی متابعت اورعمل کی بھی پوری تاکید فرمائی ہے، چنانچہ فرماتے ہیں کہ کوئی شخص اس وقت تک ولی نہیں ہو سکتا جب تک وہ ظاہراً، با طناً، قولاً، فعلاً، اعتقاداً اورحالاً شریعت کاپابند نہ ہو۔
”لطائف اشرفی“ میں حضرت نظام الدین یمنی نے آپ کایہ ارشاد گرامی نقل فرمایا ہے:۔
”اولیاء بہ فنا فی اللہ والبقاباللہ نمی رسند، مگر بمتابعت آں پیشوائے قوافل اصفیاء و مقتدائے طوائف اولیاء یعنی محمد مصطفےٰ ﷺظاہراً، باطناً، قولاً وفعلاً اعتقاداً وحالاً ہر کسے در ظلمات نفس عادی ودرکات اسویہ باطلہ ہادی گشتہ ودر اسفل السافلین طبیعت مقید شہوت واسیر ضلالت واخلاق ناپسندیدہ شدہ، اگر اہل علم است بمقتضائے علم وعمل نمی کند وبشرط علم در مجموع اوقات واحوال متابعت شریعت نمی نماید بدرجات رفیعہ جنانی واعلی علیین معارف ربانی ومقعد صدق عرفانی عیانی نرسند واز مشرب عذاب آبِ معرفت رحمانی کہ چوں آبِ حیات در ظلمات طبیعت انسانی ست شربتے پخشد وجام شیریں شراب وجدانی بکام ایقانی نکشد“۔
اولیائے کرام، سردار اصفیاء و پیشوائے اولیاء حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی ظاہراً وباطناً قولاً وفعلاً،اعتقاداً وعملاً اتباع و فرمانبرداری کے بغیر راہِ سلوک میں فنا فی اللہ وبقا باللہ کے مرتبے تک نہیں پہونچ سکتے، اگر کوئی شخص عالم ہے اور علم کے موافق عمل نہیں کرتا اور ہوائے نفسانی کا شکار، برائیوں میں گرفتار، فطری خواہشات میں ملوث اور بے راہ روی وکج خلقی میں مبتلا ہے اور علم ہونے کے باوجود تمام اوقات واحوال میں شریعت کی پابندی نہیں کرتا تو وہ جنت کے اعلی علیین جیسے بلند درجے رب کی معرفت اور سچائی کی قیام گاہ تک نہیں پہونچ سکتا ہے اور معرفت رب کے چشمۂ شیریں کا کوئی قطرہ (جو کہ فطرت انسانی کے ظلمات میں آب حیات کے مانند ہے) اور شراب معرفت سے وجدان ویقین کا کوئی میٹھا جام نہیں چکھ سکتا(یعنی بغیر عمل خدا کی معرفت نہیں حاصل ہوسکتی)
آپ کی زندگی کا زیادہ ترحصہ سیروسیاحت میں گزرا لیکن آپ نے سفرمیں بھی شریعت کی پابندی کا التزام رکھا،حتی کہ نماز جمعہ تک ترک نہیں ہوئی۔
”لطائف اشرفی“ میں ہے:
”حضرت قدوۃ الکبریٰ را قاعدہ مقررہ و قانون مستمرہ بود کہ جمعہ در سفر و حضرمتروک نشدہ است“
حضرت غوث العالم کا معمول تھا کہ نمازجمعہ سفر وحضر میں نہیں چھوٹتی۔
حضرت غوث العالم فرماتے تھے کہ”پیروں اور مرشدوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مریدوں اور طالبوں کے دل کی حالت سے آگاہ رہیں تا کہ شریعت اور طریقت کے خلاف کوئی شبہ بھی ان کے دل میں نہ آئے اور وسوسۂ شیطانی دور ہو جائے“۔
ایک شخص حضرت کے پاس آیا اور سوال کیا کہ طریقت شریعت پر مقدم ہے؟ حضرت نے فرمایا کہ”یہ صوفیاء پراتہام ہے۔ انھوں نے کوئی ایسالفظ استعمال نہیں کیا جو کتاب وسنت میں نہ ہو۔طریقت عین شریعت ہے، اورشریعت طریقت سے جدا نہیں، آپ نے فرمایا کہ تربیت اخلاق اورتصفیۂ قلب و روح کے لیے قرآن میں جو کچھ لکھا ہے مشائخ نے اسی سے طریقت کے مسائل نکالے ہیں“۔
حضرت فرماتے تھے کہ”میں نے ملفوظات مشائخ بغور پڑھا اور اولیائے روزگار کی خدمت میں حاضری دی؛ لیکن یہ بات مجھے معلوم نہ ہوسکی کہ راہِ سلوک کی کو ئی منزل ایسی بھی ہے جہاں عبادت معاف ہو جائے۔ ان خاصانِ خدا نے مرتے دم تک کارخیر کا کوئی پہلو بھی نہیں چھوڑا۔ فرائض و واجبات تو بہت اہم ہیں،ان سے سنت کا کوئی ادب تک نہیں چھوٹا“۔
حضرت نے فرمایا”جناب شبلی رحمتہ اللہ علیہ پر جب نزاعی کیفیت طاری ہوئی۔ اس وقت شیخ کبیر دینوری رحمتہ اللہ علیہ بھی موجود تھے، حضرت شبلی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا مجھے وضو کرادو۔ چنانچہ میں نے وضو کرایا، لیکن داڑھی میں خلال کرنا بھول گیا، اس وقت ان کی زبان بے قابو ہوگئی تھی مگر آپ نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے میرا ہاتھ اپنی ڈاڑھی تک لے گئے اور داڑھی میں خلال کرنے کا اشارہ کیا اور روح پرواز کر گئی۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs